یہ اجلی اجلی وادیوں کے چاندنی بدن |
یہ آہ بھر کے بادلوں سے جھانکتے گگن |
یہ نیلے نیلے رنگوں کا لہراتا بانکپن |
یہ راستے، یہ موڑ، یہ پتھریلے انجمن |
ہے کس کے واسطے یہ سفید ابر کی گھٹا |
ہے کس کی راہ دیکھتی یہ مخملی ہوا |
وہ کون ہے کہ جس کے لیے خوش ہے آسماں |
وہ کون ہے کہ جس کو ہیں یہ دے رہے صدا |
آوازیں سن ذرا تو، اے نادان بے خبر |
جینے کی جستجو ہے، تو پھر دیکھ اِک نظر |
دلکش پہاڑوں کے یہ جواں جسمِ نازنیں |
راہوں کا روپ اور نظارے یہ دلنشیں |
ان ریشمی گھٹاؤں کے جوبن کی نازکی |
پتھر کےسنگ کھیلتی خاموش روشنی |
چل تو بھی اوڑھ لے یہ گھٹاؤں کی مستیاں |
چل تو بھی بول پتھروں سے پیار کی زباں |
چل تو بھی ہو جا گم کہیں اس راہ میں یہاں |
چل تو بھی کھو جا ان حسیں لمحوں کے درمیاں |
دامن میں اپنی رنگ یہ سارے سمیٹ لے |
نظروں سے اپنے خواب کے منظر کو دیکھ لے |
من کی اداسیوں کو وہ رنگیں جمال دے |
دل کو ملال کوئی نہ کوئی کسک رہے |
معلومات