دل ہے بے چین اب قرار نہ پوچھ |
حسرتِ انتظارِ یار نہ پوچھ |
وصل کے لمحے روح بخش ہی ہیں |
چھائے گی کب یہاں بہار نہ پوچھ |
پر حسیں ہو سماں، ہو تازگی بھی |
رونقیں بزم کی نگار نہ پوچھ |
آپ کے آنے سے بڑھے خوشی بھی |
پھیلے کیسی مہک، خمار نہ پوچھ |
سانسوں میں تُو، ہے دھڑکنوں میں بھی تُو |
حد سے بے حد جو ہے پیار نہ پوچھ |
طُوفاں کا بھی اشارہ جب کبھی ہو |
کب اُٹھیگا مگر غبار نہ پوچھ |
کس کو ناصؔر بتائیں بیتی ہے کیا |
یاد ہر دم رہی، شمار نہ پوچھ |
معلومات