یہ ہے درست بشر بے وفا بھی ہوتے ہیں
بشر کے روپ میں لیکن خدا بھی ہوتے ہیں
ہے تجھ کو یار جدائی سے ہی اگر مطلب
کسی مقام پہ جا کر جدا بھی ہوتے ہیں
بجا ہے وصل کی اپنی الگ ہی راحت ہے
مگر یہ وصل کبھی بد مزہ بھی ہوتے ہیں
سفر نصیب سمجھ کر سفر کیا ہم نے
یہ کب خبر تھی کہ رستے جدا بھی ہوتے ہیں
کریں گلہ کہ یہ دیکھا گیا ہے ماضی میں
گلہ گزار ہی اکثر فدا بھی ہوتے ہیں
قضا ہی ہوتے ہیں ہم سے یہ واجبات اکثر
کبھی مزاج بنے تو ادا بھی ہوتے ہیں
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
5