بے تکے سے کسی الزام پہ رونا آیا
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
فیصلے سوچے بنا سارے طئے پائے جو
اُن بھیانک لئے اقدام پہ رونا آیا
جاہ و حشمت کو گنوا بیٹھے تکبر میں تھے
بگڑی قسمت اِنہیں اقوام پہ رونا آیا
پیار کی باتیں تو حیواں بھی سمجھ جاتے ہیں
بد روی سے دئے پیغام پہ رونا آیا
سادگی اور سلیقہ رکھیں لازم ناصؔر
پر بے ڈھپ یا بے مزہ کام پہ رونا آیا

0
60