سماں بہار کا چھایا حسین و دلکش ہے
فضا مہکنا بھی خوشبو سے کیسی بخشش ہے
کھِلے ہیں پھول چمن میں قِسم قِسم کے بھی
سہانے پُرسکوں منظر پہ سب کو نازش ہے
ندی یہ نالے لبالب بھرے ہوئے سارے
برستی تیز جو دوشِ ہوا پہ بارش ہے
درخت و بوٹے و پتہ لہلہانے لگ جائیں
کرن سے شمس کی پانے لگے بھی تابش ہے
فلک و زمین کا سارا نظام ہی ناصؔر
چلانے والے کی پہچاں ہماری دانش ہے

0
54