نام سارے پیارے ہیں بے نام کے
نام اُس کے ہیں سارے بڑے کام کے
تُو اَحد، تُو صَمد، تُو خَفی، تُو جَلی
صَدقے جاؤں میں مولا تِرے نام کے
جان اپنی پہ میں نے کیے ہیں سِتَم
کالے دفتر ہیں مُجھ سے ہی ناکام کے
کر کَرم، رکھ بھرم، پاک کردے دِلَم
تُو مِٹا دے گناہان بَدنام کے
دے کے بخشش کا پَروانہ میرے خُدا
دُور کر دو اَلَم میرے انجام کے
تُو جلا کر اِسے آتشِ عِشق میں
پُختہ کر نَقش میرے بُتِ خام کے
رَکھ سَلامت نِگاہیں مِرے خواجہ کی
ہوش کرتی ہیں گُم، شُعْلَہ آشَام کے

0
34