غزل
آج ملنا، بہت ضروری تھا
بات کرنا، بہت ضروری تھا
میں دل و جان سے تمھیں چاہوں
بس یہ کہنا، بہت ضروری تھا
جان بے رنگ، سرد منظر میں
رنگ بھرنا، بہت ضروری تھا
درد کے بے کنار لمحوں میں
ضبط کرنا، بہت ضروری تھا
منزلیں بھی اہم، مگر ساتھی
ساتھ چلنا، بہت ضروری تھا
بزم میں کیفِ وَجد آنے تک
رقص کرنا، بہت ضروری تھا
زیست کے راز کھوجنے کے لئے
عشق کرنا، بہت ضروری تھا
رَوز ناخن تراش لیتا ہوں
زَخم بھرنا، بہت ضروری تھا
مست اندھے سماج میں یارب
ایک بینا، بہت ضروری تھا
موت برحق مگر حقیقت میں
خُوب جینا، بہت ضروری تھا
سچ تمھیں مطمئن نہیں کرتا
جھوٹ گھڑنا، بہت ضروری تھا
شعر سچے شہاب کہنا تھے
درد سہنا، بہت ضروری تھا
شہاب احمد
۳۰ اکتوبر ۲۰۲۴

22