صداقتوں کا گلا تھے دبا دیئے گئے ہم |
جہاں میں فتنہ و شر تھے، اٹھا دیئے گئے ہم |
تمام شہر ہوا راکھ پر نہ سوچا گیا |
کہ نفرتوں کو کہاں تک ہوا دیئے گئے ہم |
ہوا بجھاتی گئی پھر بھی روشنی کے لئے |
جلا جلا کے دیے پر دیا دیئے گئے ہم |
ہنسی مذاق نہیں تھے تو تیری بزم میں کیوں |
ہنسی مذاق بنا کر اڑا دیئے گئے ہم |
جھکو، جھکے نہ اسے مسترد کریں گے ابھی |
خدا کے حکم کی صورت سنا دیئے گئے ہم |
بجائے جنگ ستم پر ستم اٹھائے گئے |
بنام صبر ہی خود کو سزا دیئے گئے ہم |
تھا مورتوں کا پجاری سو پتھروں کے اسے |
بنا بنا کے خدا پر خدا دیئے گئے ہم |
یہ جبر تھا کہ ستم پر ستم کئے گئے وہ |
یہ صبر تھا کہ دعا پر دعا دیئے گئے ہم |
بنا کے ایک الگ کر کے جنتوں سے بتا |
زمیں پہ بھیج کے پھر کیوں ملا دیئے گئے ہم |
بناکے خاک سے پھر خاک میں ملایا گیا |
ملا کے خاک میں پھرسے اٹھادیئے گئے ہم |
یہ آسماں یہ زمانہ، ہے معجزہ کہ نہیں |
مخالفوں میں تھے، پھر بھی ملا دیئے گئے ہم |
حبیب فیصلہ اب جو بھی ہے زمانہ کرے |
بنا کے آئینہ سب کو دکھا دیئے گئے ہم |
معلومات