| نہ ہو الفت تو جینا بے ہنر ہے |
| یہی دنیا ہے، اپنا اپنا گھر ہے |
| غموں کی دھوپ ہے اور سایہ کم ہے |
| مسافر ہوں، سفر ہی میرا در ہے |
| وفا کی رسم کو ہم نے نبھایا |
| مگر دنیا کا دستورِ دگر ہے |
| کہیں بھی دل نہیں لگتا ہمارا |
| عجب یہ زندگی، کیسا سفر ہے |
| نظر میں بس گئے منظر وہ سارے |
| مگر اب دل کا کیا ہوگا، ڈر ہے |
| خوشی کی ایک صورت تک نہ آئی |
| ہر اک جانب اداسی کا منظر ہے |
| چلے ہیں جس طرف بھی لوگ اب تو |
| وہاں بھی دور تک گردِ سفر ہے |
| متاعِ دل لٹا کر ہم نے دیکھا |
| ندیم اب زندگی کا کیا صلہ ہے |
معلومات