جتنے چہرے بھی جہاں میں مجھے بیزار ملے |
با خدا سارے محبت میں گرفتار ملے |
کیا غضب ڈھا گیا اِس بار کا سیلاب یہاں |
جو تھے اِس پار کے باشندے وہ اُس پار ملے |
اُس سے کہنا مرے الفاظ مجھے لوٹا دے |
گر کہیں راہ میں وہ ماہرِ گفتار ملے |
آپ جنت کے مکیں ہیں ،سو ذرا دور رہیں |
میں گنہگار ہوں مجھ سے تو گنہگار ملے |
تجھ سے جو عشق کِیا ہجر منایا تیرا |
اُس کے بدلے میں یہ ٹوٹے ہوئے اشعار ملے |
سو گیا رات قبیلے کا نگہبان عیابؔ |
صبح خیموں کی جگہ لاشوں کے انبار ملے |
معلومات