دل بھی خاموش ہے گماں خاموش
جل گیا گھر مگر دھواں خاموش
کیسی کیسی قیامتیں گزریں
دیکھ کر بھی ہے آسماں خاموش
ٹل گیا آخر آپ کا بھی حسن
ہو گیا ایک نوجواں خاموش
روک لیتی تھیں جانے والوں کو
ہو گئیں اب تو کھڑکیاں خاموش
جیسے استانی ہو سکول کی وہ
کہتی ہے ایسے چپ، زباں خاموش

0
118