کم ہوئے لوگ محبّت کو بڑھانے والے
جس طرف دیکھو نظر آئیں ستانے والے
دیکھنے آتے ہیں جلنے کا تماشہ پہلے
وہ جو ہوتے ہیں کہیں آگ لگانے والے
پھونک کر اپنے قدم رکھنا ہے یہ راہِ حیات
سب چلے جاتے ہیں اس پر جو ہیں آنے والے
اپنے انجام کو پہنچے سبھی آخر دشمن
دیکھنا کون تھے وہ خوشیاں منانے والے
چاہئے ایک نظر اپنے بھی اعمال پہ ہو
کیا ہوئے جو تھے ہمیں راہ دکھانے والے
ساتھ لے جائیں گے کیا زادِ سفر پاس ہے کیا
ہم بھی اک روز ہیں اس راہ پہ جانے والے
داستاں عشق کی طارق ہو رقم کوئی نئی
لیلٰی مجنوں کے تو قصّے ہیں پرانے والے

0
12