ہیں کرتے خیانت امانت سے
یہ عاری اپنی صداقت سے
ہوتا سچ جھوٹ وکالت سے
قاتل بری ہوتے عدالت سے
بٹافرقوں میں ہے یہ مسلم
لاپرواہ ہے جو قیامت سے
لڑواتے ہیں جو اپنے لیے
بچا رب ایسی قیادت سے
تاجر ہے بولتاجھوٹ ہی بس
ہے آگ میں ایسی تجارت سے
تو نہ گھبرا ظلم کی آندھی سے
کر سامنا اس کا شجاعت سے
بیپار ہے جسم فروشی کا
رہو تم محفوظ جہالت سے
عزت نہیں جس گھر میں زن کی
پھیلا ہے گند اس امارت سے
رشوت سے بنتا ہے کام یہاں
ہوا ختم ہے عدل ریاست سے
ہے پھیلی طاغوتی قوت
لڑنا ہے تو نے ذِہانَت سے
دو پل میں ٹوٹتے ہیں رشتے
بچو تم ہر چھوٹی حَِماقَت سے

59