ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ فصل تبسم کہاں ہم ا گائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ نغمے وفا کے کہاں ہم سنائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ دریا سخن کے کہاں ہم بہائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ کشتی کسی کی کہاں ہم جلائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ جادو قلم کے کہاں ہم دکھائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ چالیں صنم کی کہاں ہم چلائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ نفرت کی باتیں کہاں ہم دبائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
یہ الفت کی باتیں کہاں ہم سجائیں
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ
حسیں ہیں جو منظر کہاں ہم چھپائیں

0
63