ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ فصل تبسم کہاں ہم ا گائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ نغمے وفا کے کہاں ہم سنائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ دریا سخن کے کہاں ہم بہائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ کشتی کسی کی کہاں ہم جلائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ جادو قلم کے کہاں ہم دکھائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ چالیں صنم کی کہاں ہم چلائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ نفرت کی باتیں کہاں ہم دبائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
یہ الفت کی باتیں کہاں ہم سجائیں |
ہر اک سے ہے پوچھا ذرا تم بتاؤ |
حسیں ہیں جو منظر کہاں ہم چھپائیں |
معلومات