کوئی نرمی سے اب بولتا بھی نہیں
ترش لفظوں پہ رس گھولتا بھی نہیں
بن گیا اتنا گستاخ آخر وه کیوں
اپنے لفظوں کو اب تولتا بھی نہیں
من کی دنیا ڈبو کر وه خوش ہے بہت
قفل دل پر لگا کھولتا بھی نہیں
ایسا انکار کرتا ہے وعدوں سے وہ
جو بھی مانا تھا اب مانتا ہی نہیں
در پہ اس کے زمانے تھے بیتے جسے
اس کی چوکھٹ کو اب دیکھتا بھی نہیں
آج ساقی بھی حیرت میں ہے کھو گیا
میکدہ پی کے وه جھومتا بھی نہیں

0
38