در پر جو بلائیں گے بگڑی کو بنائیں گے |
بعد اُن سے بلاوے کے ہم دوڑ کے آئیں گے |
سر ہو جو کٹھن منزل مقصود کو پائیں گے |
جب مژدہ سخی آقا بطحا سے سنائیں گے |
فریاد یہ دل سے ہے ہو کرم سخی داتا |
کچھ دکھڑے ہیں اس دل میں جو سارے سنائیں گے |
حیران کیا ہم کو اس قبر میں ظلمت نے |
یہ کیسے ہے ممکن دل، دلدار جو آئیں گے |
ہو غم نہ کوئی کل کا بیمارِ محبت ہوں |
یہ سانس پرائے ہیں کب آئیں نہ آئیں گے |
ہے کام گنہگاری لیکن ہوں غلاموں میں |
سرکار نظر رکھنا جب ملک سلائیں گے |
ہیں خاص درودوں کے جو گجرے بنانے ہیں |
سب دینے ہیں دلبر کو جب قبر میں آئیں گے |
محمود نبی سرور طالب ہے سخی در کا |
آساں ہو لحد جانا جب چھوڑ کے آئیں گے |
معلومات