مجھے صاعقہ نے ڈرایا بہت ہے |
مگر راستہ بھی دکھایا بہت ہے |
نجانے ہوا کیا مرے دل کو یارو |
بڑھا درد تو مسکرایا بہت ہے |
بھلائیں بھلا کیسے بیتے دنوں کو |
جدائی نے تیری ستایا بہت ہے |
الگ بات ہے آنکھ بھیگی نہیں ہے |
مگر دل نے طوفاں اٹھایا بہت ہے |
کبھی بھول کر لب ہلے بھی نہیں وہ |
پیامِ محبت سنایا بہت ہے |
مجھے بے وفا کہہ کے چھوڑا ہے اس نے |
مگر کار الفت سکھایا بہت ہے |
کہاں جاۓ گا تو مجھے چھوڑ کر اب |
نظر میں مری تو سمایا بہت ہے |
بغل سے گرے بت نہ سید ہوس کے |
حقیقت کو اس نے چھپایا بہت ہے |
معلومات