ہر یاد میرے مولا اب معتبر رہے
من میں ہوں مصطفیٰ ہی چاہے جدھر رہے
زینت خیال کو دے نورِ جمالِ حق
لمحاتِ زندگی میں یہ ہی ڈگر رہے
خیر البشر بنے ہیں مقصودِ زندگی
رستہ یہ منزلوں کا آسان تر رہے
دنیا کے اس چمن سے جانا ہے ایک دن
داتا شکستہ دل پر تیری نظر رہے
فیضِ نبی ہے قاطع ظلماتِ دہر کا
ہر آن نورِ یزداں تو جلوہ گر رہے
شہرِ مدینہ آؤں گلیوں میں بھول جاؤں
لیکن درِ عطا سے ملتی خبر رہے
دربارِ مصطفیٰ میں آؤں میں سرنگوں
ہے نامہ عیب والا جو در گزر رہے
بھولے ہوئے ہیں گو ہم فیضِ جلیل کو
اِن سر کشوں سے ناطہ آقا مگر رہے
تیری شفاعتیں ہیں محشر میں خیر سے
اب حوصلہ یہ اونچا فاتح بدر رہے
میرے یہ سپنے ہادی دائم سجے رہیں
جلوے سے حسنِ جاں کے دل میں اثر رہے
آراستہ ہوں یادیں حسنِ نبی سے تام
ہر آن نامِ دلبر پیارا ذکر رہے
دنیا میں سرخرو ہو عقبٰی میں ہو غنی
سنت رسول جس کے پیشِ نظر رہے
لطفِ درِ کریمی محمود جب ملے
کر عرض کبریا سے ساری خبر رہے

0
20