اٹھی ہیں یاد کی پھر لہریں ، اب تو آ جاؤ |
دکھی ہیں اشکوں میں نم پلکیں اب تو آ جاؤ |
لبوں کی ہم نہیں بھولے ہیں آج بھی ، لرزش |
جدائی میں رکی ہیں ، سانسیں اب تو آ جاؤ |
چلے ہیں اپنے نشیمن کو شب ہوئی ، طائر |
اڑی ہیں گھر کو سبھی کونجیں اب تو آ جاؤ |
بہت ہیں جاں پہ کٹھن ہجر میں کٹے، لمحے |
جدائی میں ہیں خشک آنکھیں اب تو آ جاؤ |
ہوا ہے تیز جھکے جاتے ہیں شجر شاہد |
پکارتی ہیں گری شاخیں اب تو آ جاؤ |
معلومات