جب وہ ہم کو سلام کرتی ہے
دل کو میرے غلام کرتی ہے
بود و باش اس کا ہم سے پوچھیئے
میرے دل میں قیام کرتی ہے
دل کو میرے سکوں پہنچتا ہے
جب وہ ہم سے کلام کرتی ہے
زیست میں میری ہوکے وہ مشتمل
میرے دیں کو تمام کرتی ہے
وہ ہے پُر عَزم اس قدر حسانؔ
ہر طرح کے مَہام کرتی ہے

0
32