خزاں میں بدلی بہاروں سے ڈر نہیں لگتا |
تمہیں خدا کے اشاروں سے ڈر نہیں لگتا |
وہ کون گھر سے نکالے گئے تھے یاد کرو |
تمہیں بھی ہجر کے ماروں سے ڈر نہیں لگتا |
وہ لوگ دن میں بھی سورج کی پوجا کرتے ہیں |
ہمیں تو رات کو تاروں سے ڈر نہیں لگتا |
جنونِ عشق نے ہم کو سکھا دیا جینا |
وہ ساتھ ہو تو ہزاروں سے ڈر نہیں لگتا |
خدا بنا کے جو بیٹھے ہو مُردہ لوگوں کو |
ہمیں تمہارے مزاروں سے ڈر نہیں لگتا |
ابھی سے بھول گئے ہو مخالفوں کا حشر |
کہو خدا کے پیاروں سے ڈر نہیں لگتا |
تمہیں بھروسہ ہے جن پر ہیں راندۂ درگاہ |
تمہارے جھوٹے سہاروں سے ڈر نہیں لگتا |
کئے گئے ہیں جو تخلیق دشمنی کے لئے |
ہمیں تو ایسے اداروں سے ڈر نہیں لگتا |
مخالفت میں ہزاروں ہی روز لکھ لکھ کر |
جو بانٹتے ہو شماروں سے ڈر نہیں لگتا |
جلو گے آگ میں اپنی جلا کے خود ہی تم |
ہمیں تمہارے شراروں سے ڈر نہیں لگتا |
لکھا گیا ہے پہنچنا نصیب میں طارق |
ہمیں زمیں کے کناروں سے ڈر نہیں لگتا |
معلومات