سب یہاں اپنا چمن ڈھونڈتے ہیں
ہم مگر اپنا بدن ڈھونڈتے ہیں
جن کے سر پر ترا سایا نہیں ہے
اوڑھنے کو وہ کفن ڈھونڈتے ہیں
فتوی منصف نے سنایا بھی نہیں
یار تو دار و رسن ڈھونڈتے ہیں
کون ڈرتا ہے ترے ہجر سے اب
ہم تو فرقت میں بھی فن ڈھونڈتے ہیں
درد کے اس بے جا دشتِ بلا میں
دل جلے سایہ فِگن ڈھونڈتے ہیں
ساختہ چہروں میں کس سادگی سے
لوگ بے ساختہ پن ڈھونڈتے ہیں

0
119