جب ترے حسن پر خیال کیا |
عقل نے میری انتقال کیا |
ایک دن تجھ کو چھوڑ کر ہم نے |
اپنی دانست میں کمال کیا |
موجبِ شوق یہ مرے دل نے |
خلوتوں میں بہت وبال کیا |
نہ کبھی آرزو سے باز آۓ |
نہ کبھی شکوۂ و ملال کیا |
خود کو اس عشق میں بہا کے میں نے |
آنے والوں کا یرغمال کیا |
چاہتے ہوۓ بھی رکے کب تھے |
فاصلوں کو بہت فصال کیا |
اک ستم یہ کہ میں نے ایک خیال |
اپنی حالت پہ خال خال کیا |
اس دسمبر کی تھرتھراہٹ میں |
میں نے فرقت کو اپنی شال کیا |
ہم کہیں کیا جنابِ دل کی زیبؔ |
آپ ہی اپنے کو حلال کیا |
معلومات