| سلسلہ گفتگو کا چل جانا |
| بس یہی مسئلے کا حل جانا |
| جو نہ آئی کبھی نہ آئے گی |
| تیرے آنے کو ایسی کل جانا |
| کیا غضب ان کا لہجہ و آنکھیں |
| دیکھتے دیکھتے بدل جانا |
| وہ ہی تو زندگی کا حاصل تھا |
| آپ نے جس کو ایک پل جانا |
| ان کے بارے میں سوچنا پہروں |
| اور پھر دور تک نکل جانا |
| الاماں رچ گیا مزاجوں میں |
| وقت کے ساتھ ساتھ ڈھل جانا |
| ہائے اس دل کا بچپنا دیکھو |
| دیکھتے ہی انھیں مچل جانا |
| مار ہو مارِ آستینوں پر |
| ہر کسی آستیں میں پل جانا |
معلومات