سلسلہ گفتگو کا چل جانا
بس یہی مسئلے کا حل جانا
جو نہ آئی کبھی نہ آئے گی
تیرے آنے کو ایسی کل جانا
کیا غضب ان کا لہجہ و آنکھیں
دیکھتے دیکھتے بدل جانا
وہ ہی تو زندگی کا حاصل تھا
آپ نے جس کو ایک پل جانا
ان کے بارے میں سوچنا پہروں
اور پھر دور تک نکل جانا
الاماں رچ گیا مزاجوں میں
وقت کے ساتھ ساتھ ڈھل جانا
ہائے اس دل کا بچپنا دیکھو
دیکھتے ہی انھیں مچل جانا
مار ہو مارِ آستینوں پر
ہر کسی آستیں میں پل جانا

0
78