بعد مدت کے مُسکراتے ہیں
درد و غم سے نِکل کے آتے ہیں
اِس سے پہلے کہ دیر ہو جائے
حالِ دل ہم اّسے سُناتے ہیں
آنکھ جب خواب دیکھتی ہے ترا
دل میں جگنو سے جھلملاتے ہیں
گھر میں پودا ہے تیری یادوں کا
جس پہ ساون میں پھول آتے ہیں
عزم جس کا چٹانوں جیسا ہے
رنج و غم اُس کو آزماتے ہیں
غم سے رشتہ بہت پرانا ہے
ہم سرِ دار مُسکراتے ہیں
وقت ایسی زمین ہے مانی
آنسو گرتے ہی سوکھ جاتے ہیں

0
42