مُجھ سے کہتا ہے غم کا مارا ہوا
میں بھی تیری طرح ہوں ہارا ہوا
ہے خبر یہ جہان کچھ بھی نہیں
مَیں ہوں اِک خواب میں اُتارا ہوا
تم ہی ٹھہرو گے انتخاب مرا
عشق مُجھ کو اگر دوبارہ ہوا
کوئی مُجھ کو پکارتا ہے کہیں
خواب میں پھر یہی اشارہ ہوا
زندگی بے وفا حسینہ ہے
اب کہیں جا کے آشکارا ہوا
خاک تھے اور خاک ٹھہرے ہم
آنکھ روشن نہ دِل سِتارہ ہوا
ہم بھی مانی چلے ہیں دُنیا سے
وقت پورا یہاں ہمارا ہوا

0
53