بنا اب اس کے جینے کا ارادہ کر لیا ہے
کنارہ ہی تو کرنا تھا کنارہ کر لیا ہے
تری بستی میں بسنے کو بنائی ایک کٹیا
بسیرا ہی تو کرنا تھا بسیرا کر لیا ہے
تجھے دیکھا جو شب کو یوں لگا ہے مہر نکلا
سویرا ہی تو کرنا تھا سویرا کر لیا ہے
تری ہر بات پر اثبات کی کرتے رہے مہر
گزارا ہی تو کرنا تھا گزارا کر لیا ہے
تصور میں تمہیں دیکھا کہ یا پھر سامنے آئے
نظارہ ہی تو کرنا تھا نظارہ کر لیا ہے
تلاشِ زندگی میں چاہئے تھا ساتھ اے جاناں
سہارہ ہی تو کرنا تھا سہارا کر لیا ہے
تمھارے پیار میں دنیا جہاں کی جھڑکیاں کھائیں
گوارہ ہی تو کرنا تھا گوارہ کر لیا ہے
لٹا کے خود کو خاطر عشق کے جانِ مری سن
تمھارا ہی تو کر نا تھا تمھارا کر لیا ہے
جلایا اس قدر ذیشان میں نے دل کو الفت میں
شرارہ ہی تو کرنا تھا شرارہ کر لیا ہے

124