| چلو آؤ رکھ دیں اناؤں کو کسی اجنبی سی منڈیر پر |
| درِ یار عشق کو روک لیں پسِ پشت رکھ دیں خطاؤں کو |
| چلو آؤ باندھ لیں ہجر کو غمِ دلبری کے مقام سے |
| جہاں بات ہو مرے عشق کی پسِ مرگ رکھ دیں جفاؤں کو |
| چلو آؤ یاد کی دھند کو یوں بکھیریں اپنے وجود پر |
| کریں یاد چہرہ وہ دلربا کریں یاد اس کی وفاؤں کو |
| چلو آؤ وصل کی ناؤ پر کوئی راگ چھیڑیں خلوص کا |
| کوئی ٹھمری گائیں سرور کی کوئی نغمہ چھیڑیں عطاؤں کا |
| چلو آؤ رقص میں ڈوب کر کسی ناخدا کو پکار لیں |
| چلو آؤ مانگ لیں ساحری جو عروج بخشے دعاؤں کو |
معلومات