بیماری دل کی دیکھ بھی پاؤ گے یا نہیں
گھر میں طبیب اب بھی بلاؤ گے یا نہیں
کب تک رہو گے ضدّ و تعصّب میں ڈوبتے
جب اُس کا حکم آئے گا جاؤ گے یا نہیں
تقدیر ایک دن تمہیں بے بس کرے گی جب
سر اس کے سامنے بھی جھکاؤ گے یا نہیں
اُس نے تو بار بار ہے ٹھنڈا کیا اسے
اپنی جلائی آگ بجھا ؤ گے یا نہیں
عادی ہیں زخم کھانے کے ہم اس کے پیار میں
تر کش سے اور تیر چلاؤ گے یا نہیں
ہم پی رہے ہیں میکدے میں کب سے دوستو
ساقی سے کہہ کے دیکھو پلاؤ گے یا نہیں
بھاری نشان دیکھ کے قائل جو دل ہوا
اُس دل کا بوجھ ہم سے بٹا ؤ گے یا نہیں
کب تک سراب دیکھ کے بھٹکو گے دشت میں
یاں آ کے تشنگی کو مٹا ؤ گے یا نہیں
عیسیٰ کے انتظار میں کب تک رہو گے تم
تربت پہ اس کی پھول چڑھاؤ گے یا نہیں
وہ آگیا مسیح بدلنے تمہارے دل
اب اس کا جشن مل کے منا ؤ گے یا نہیں
طارق ہوا فریفتہ ہے اس کو دیکھ کر
تم بھی اب اس سے دل کو لگاؤ گے یا نہیں

0
4