دامِ فریبِ یار میں لانے کے واسطے |
دل نے دیے ہیں ہم کو زمانے کے واسطے |
سالوں سنبھال رکھی ہے بوتل شراب کی |
صدیوں پرانا دوست منانے کے واسطے |
یہ کون چاہتا ہے مری آنکھ نا لگے |
ٹھانی ہے کس نے ہوش اڑانے کے واسطے |
کیوں پانیوں پہ تخت نشیں ہو گیا ہے وہ |
لوگوں سے اپنی جان چھڑانے کے واسطے |
کل اس کو امر لے کے گیا تھا بازار میں |
کھانا کھلا کے چائے پلانے کے واسطے |
معلومات