| یوں تو سب کے کہنے سے وہ چلی گئی تھی پر |
| مجھ کو اپنے کمرے سے دیکھتی رہی ہو گی |
| میرے اٹھ کے آنے پر اپنے گھر کے لوگوں سے |
| اونچے اونچے لہجے میں بولتی رہی ہو گی |
| ڈھونڈتی رہی ہو گی میری حیراں آنکھوں کو |
| دیس دیس جھیلوں میں جھانکتی رہی ہو گی |
| کیا نہیں کہا ہو گا اس کو سارے لوگوں نے |
| کیسی کیسی باتوں کو ٹالتی رہی ہو گی |
| میں تو اس کے بارے میں سوچتا رہا برسوں |
| وہ بھی میرے بارے میں سوچتی رہی ہو گی |
معلومات