مدینے سے شاید ہوا آ رہی ہے
لبوں پر نبی کی ثنا آ رہی ہے
سدا وجد میں ہے یہ گردوں اے ہمدم
جو عشقِ نبی سے عطا آ رہی ہے
فروزاں ہیں ہستی کے سارے کراں بھی
کمک یہ نبی سے سدا آ رہی ہے
درِ مصطفیٰ پر جو آتے ہیں نوری
ہیں دل شاد ان کو دیا آ رہی ہے
جہاں نوریوں کا ہے سدرہ سے نیچے
سواری نبی کی دنیٰ آ رہی ہے
ربِ امتی تھی دعا مصطفیٰ کی
یہ حاتف سے اب بھی ندا آ رہی ہے
ہیں محمود احساں نبی کے جہاں پر
فٖضائے دہر سے صدا آ رہی ہے

19