دستبردار ہونا پڑے گا آج یا کل
ہر شے اپنا سمجھ بیٹھا ہوں
یہ بھی میرا وہ بھی ہے میرا
ہم خود کے نہیں
غفلت میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن
مادیت پرستی دل دل میں
گھر کر گئی
دودھ میں پانی
انسانیت میں حیوانیت
سچ میں جھوٹ اور منہ میں
رام رام بگل میں چھری
ڈسنے والے ڈستے ہیں زہر دینے والے
زہر ہی دینگے ۔۔۔۔
گاے اور سانپ میں فرق ہے
گاے کو گاس ڈالو گے
تو دودھ دے گی
سانپ کو دودھ ڈالو گے تو
زہر ہی دیگا ۔۔۔۔۔۔
مفاد پرستی کے جھال میں
اپنوں کے اپنے بھی پراے
ہوگے ۔۔۔۔
فانی چیزوں کی محبت میں
بس رسوائی ہی رسوائی
ہے مصروف سب گنتی میں
کتنا آیا ، کیا کمایا ۔کیا کیا بنایا۔۔۔۔
مصروف ہے سب گنتی میں
مصروف ہے وہ بھی
دونوں فرشتے
گنتی میں لکھتے ہیں اعمال نامہ
کونسا پلڑا بھاری ہوگا
ہے دارومدار بس نیتوں پر
ہے زندگی بس مختصر
ہے وقت سب کا مقرر
ہے سب یہاں بس رہ گزر
دستبردار ہونا ہی ہے
آج ہو یا کل۔۔۔۔۔

49