جس کو چاہیں وہ ملا کرتے نہیں ہیں ہائے
جانے کیوں لوگ وفا کرتے نہیں ہیں ہائے
سنتے آئے ہیں بدل دیتی ہے قسمت بھی دعا
کیوں وہ ملنے کی دعا کرتے نہیں ہیں ہائے
ختم شکوے بھی ہوئے پھر ہے تغافل کیسا
اب وہ کیوں رسمِ وفا کرتے نہیں ہیں ہائے
جس پہ گزری ہے وہی جانتا ہے یا کہ خدا
غم زدہ لوگ ہنسا کرتے نہیں ہیں ہائے
بجھ گیا دیپ ہواؤں کے ستم سے انور
دیپ آندھی میں جلا کرتے نہیں ہیں ہائے

0
174