وفا کی راہ میں اک دو گھڑی سستا کے چلتے ہیں
ذرا دم لو مسافت ہے بڑی سستا کے چلتے ہیں
چلے ہیں رفتہ رفتہ منزلیں طے کر ہی جائیں گے
تمہیں کیوں ہے بڑی جلدی پڑی سستا کے چلتے ہیں
ٹھہر جاؤ ذرا دم لو رکو کچھ تازگی آئے
ابھی ہیں جھیلنی کتنی کڑی سستا کے چلتے ہیں
وفا کی منزلوں میں تپتے صحرا ہیں بگولے ہیں
یہ راہیں کب ہیں سیاروں جڑی سستا کے چلتے ہیں
حبیب ہر اک خطر کا جائزہ لینا ضروری ہے
مصائب ہیں لڑی اندر لڑی سستا کے چلتے ہیں

0
60