طریقِ عشق میں سُوجھا کسے نشیب و فراز
وہ کیا چلے جو سہارے پہ رہنما کے چلے
وہ رحم کھائیں گے کیا داغ ہوش میں آؤ
تم اُن کے آگے بُرا حال کیوں بنا کے چلے​

130