| مزاحیہ غزل نمبر 20 |
| کم نہیں ہے شادی طوفان سے ایمان سے |
| جیتے تھے ہم بھی کبھی شان سے ایمان سے |
| قصہ اس مجنوں کا ہم ہی سنتے جائیے |
| چرس نکلی اس کے سامان سے ایمان سے |
| سب تو کہتے ہیں کہ سونا نکلتا ہے مگر |
| میل ہی نکلی فقط کان سے ایمان سے |
| بزم میں کل تھوک سے بھر گیا تھا منہ مرا |
| ہوگئی نفرت مجھے پان سے ایمان سے |
| کیا مسیحائی ہے میرے مسیحا کی مگر |
| آج پھر اک اور گیا جان سے ایمان سے |
| اپنے جوتے بھی سحر چھوڑ کر بھاگا ہے وہ |
| کام کروائے تھے مہمان سے ایمان سے |
| شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات