خطوط سارے جلا دیے ہیں
معاشقے بھی بھلا دیے ہیں
بنا پھلوں کے کھڑے تھے جو بھی
شجر وہ بوڑھے کٹا دیے ہیں
نہیں تھا جن کا کوئی بھی معنی
حروف ایسے مٹا دیے ہیں
ہوا کے ساتھی بنے تھے جو بھی
چراغ شب سب بجھا دیے ہیں
وہ گیت ہم نے کبھی جو گائے
وہ گیت ہجراں بھلا دیے ہیں
دیے جنھوں نے بڑے خسارے
وہ جذبے دل کے سلا دیے ہیں
وفا کے بدلے ملی جفا تو
وفا کے پتلے جلا دیے ہیں
GMKHAN

0
7