| وقت جیسے تھم گیا ہے اسکے گھر جانے کے بعد |
| سیڑھیاں خاموش ہیں اسکے اتر جانے کے بعد |
| زخم سارے بھر گئے تھے اس نے جیسے ہی کہا |
| اچھا دیکھو پھر ملیں گے زخم بھر جانے کے بعد |
| چال جن کی شاعری میں ہے امر وہ ہرنیاں |
| رقص میں رہتی ہیں تجھکو دیکھ کر جانے کے بعد |
| اسکے پہلو تک گئے تو پھر یہ اندازہ ہوا |
| کیوں نہ اترائے زمانہ چاند پر جانے کے بعد |
| مسکرانے سے تمہارے گال پر کھلتا ہے پھول |
| پھول جو گرتا نہیں موسم گزر جانے کے بعد |
| جن کی آنکھوں میں بسے تو ہوش میں رہتے نہیں |
| ہوش میں کیسے رہیں دل میں اتر جانے کے بعد |
| رس بھری آواز میں اس نے کہا حیدر سنو |
| یہ غزل اتری تھی میرے چھوڑ کر جانے کے بعد؟ |
معلومات