| ایک چہرے کی پرستار بھی ہو سکتی ہے |
| آنکھ، آنکھوں کی طلب گار بھی ہو سکتی ہے |
| پہلے ہوتا تھا کہ صحرا نہیں لیتا تھا کوئی |
| آج کل دشت پہ تکرار بھی ہو سکتی ہے |
| یوں سہولت بھی نہیں دے کہ میں ڈر جاتا ہوں۔ |
| یہ سہولت ترا معیار بھی ہو سکتی ہے۔ |
| دل کا دروازہ کھلا دیکھ کہ دوڑا مت جا. |
| اس کے آگے کوئی دیوار بھی ہو سکتی ہے۔ |
| تو جو کرتا ہے بہت راز کی باتیں اُس سے |
| بچ کے رہنا کہ وہ اخبار بھی ہو سکتی ہے |
معلومات