آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء
تیری حرمت کی نگہبانی کہاں ہم سے ہوئی
تیری آزادی کی خاطر ہم کہاں کوشاں رہے
مست ہیں ہم اور تیری آبرو جاتی رہی
دیکھ کر تیری تباہی ہم کہاں لرزاں ہوۓ
بے حسی بے غیرتی کی چھاؤ میں بیٹھے ہوئے
آتش و انگار میں دیکھا تجھے جلتے ہوئے
آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم
تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم
.
رنج و غم ، کرب و اذیت کی فضا ہے تیری صبح
عزم و استقلال کا روشن سماں ہے تیری شام
در حقیقت عہدِ رفتہ کی ادا ہے تیری صبح
اصل میں غیور قوموں کا نشاں ہے تیری شام
ملت اسلامیہ کا فخر ہے تیرا وجود
تو ہے باقی اور ہے فانی یہ جہانِ ہست و بود
آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم
تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم
.
کیسے کیسے کررہے ہیں یہ فلسطیں کو تباہ
مغربی اقوام کی دیکھی نہیں دنیا زقند
کہہ رہے ہیں خود کو انسانی حمیت کے سپاہ
کیا نہیں معلوم ان کو کون ہے دہشت پسند ؟
یا وہ غاصب جس نے غزہ کو کیا زیر و زبر
یا وہ مالک کہ ہیں اپنے ملک میں جو دربدر
آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم
تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم
.
شکوۂ اغیار میرے قہر کو زیبا نہیں
پہلے اپنے حکمرانوں کا کروں گا احتساب
ایک اک قطرہ لہو کا جب تلک بہتا نہیں
زیست کی ہر سانس کو ان پر بنا دوں گا عذاب
خاک میں لپٹے ہوۓ مظلوم لاشوں کی قسم
خون میں ڈوبے ہوۓ معصوم بچوں کی قسم
آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم
تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم
آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء
آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء

1
16
شکریہ