میں تو نکلا تھا چھوٹی کشتی میں
جانے لہروں میں پھنس گیا کیسے
اب سمندر نگل گیا ہے مجھے
نیچے پھیلا ہے نیلگوں پانی
اور بس آسمان دکھتا ہے
رہنمائی کو بس ستارے ہیں
خود کو اب تک سمجھ نہیں پایا
اب ستاروں کو کیسے سمجھوں گا
مچھلیاں خوش ہیں ان کی دعوت ہے

39