بن ترے یہ زندگی دشوار ہے
ساتھ ہو تیرا تو پھر گلزار ہے
فاعلاتن      فاعلاتن       فاعلن
ہاں مجھے بحرِ رمل سے پیار ہے
یوں بظاہر خوش نظر آتا ہوں گا میں
میرا اک اک غم پسِ دیوار ہے
راہِ الفت میں نہیں ہے گلستاں
راہِ الفت مثلِ کوہِ سار ہے
اے خدا ہم پر یہ کیسا وقت ہے
”ہر طرف سے ہم پہ ہی یلغار ہے“
گر حقیقی عشق کے دریا میں ہم
ڈوب جائیں پھر تو بیڑا پار ہے
زندگی کے راز افشا کر گئی
بے بسی بھی اک بڑا کردار ہے
چل دیا حسانؔ منزل کی طرف
بس یہ اس کا آخری دیدار ہے

0
22