کیسے کیسے بوجھ اٹھائے تم نے نازک کاندھوں پر
گر پتھر کے دل میں بھی آئیں چشمے اس سے پھوٹ پڑیں
کیسے تم اس نو عمری میں دانائی کی باتیں کر کے
عمر رسیدہ گھاگ دلوں کو نئی امنگیں دیتی ہو
بز دلی اور بے حسی کے لب بندی خاموشی کے
ہم وطنوں کے بوجھ اٹھائے تم نے نازک کاندھوں پر

2
141
خوب!

0
شکریہ جناب!

0