افری چلو سرِ راہ دھرنا دے کر
شہرِ بے مہر میں سُرمہ بیچتے ہیں
اپنے کئے پہ کوئی نادم بھی نہیں
بے ضمیر مرتبے دیکھتے ہیں
پوچھا تحریریں پڑھ کر دیواروں کی
لوگ کیا شہر میں ایسا ہی سوچتے ہیں
اُس عہد میں جی رہے ہیں ہم افری
لوگ فنکار ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں

0
52