جب بھی زمانہ میں کوئی حادثات آئے
بدلاؤ رونما بھی تب تب ضرور ہوئے
باہمت لوگ تو طوفاں سے کبھی نہ ڈرتے
بے خوف سے نڈر بن کر بے جگر ہی لڑتے
ہم کو مٹا سکے، ایسا بھی کہاں ہے ممکن
کم ظرف جو سمجھتے ہونگے سہل ہے لیکن
منظور فیصلے سارے جو قضا و قدر کے
شکوہ و شکایتیں ہرگز لب پہ نہ دہر کے
حالات سے نمٹنا بھرپور جانتے ہیں
سارے غموں کا ملنا تقدیر مانتے ہیں
سنگین موڑ ناصر ہے اختیار کرتا
جیسے کسی اذیت سے انتشار لگتا

0
140