ہیں والدین کے احساں بے شمار سارے |
ہوں بسر و چشم ان کے ہر دم وقار سارے |
مولا تُو کر غریقِ رحمت کرم سے ان کو |
دونوں جہاں میں پائیں وہ افتخار سارے |
مخدوم کا ملے درجہ فضل سے ہمیں بھی |
خدمت کے کر عطا ہم کو بھی شعار سارے |
انداز جینے کے بھی موقع محل بتائے |
سیکھے جو زیست کے گُر ہیں یادگار سارے |
تا عمر جس نے ناصؔر معصومیت دکھائی |
بھولیں گے کیسی شفقت، وہ لاڈ و پیار سارے |
معلومات