ہیں والدین کے احساں بے شمار سارے
ہوں بسر و چشم ان کے ہر دم وقار سارے
مولا تُو کر غریقِ رحمت کرم سے ان کو
دونوں جہاں میں پائیں وہ افتخار سارے
مخدوم کا ملے درجہ فضل سے ہمیں بھی
خدمت کے کر عطا ہم کو بھی شعار سارے
انداز جینے کے بھی موقع محل بتائے
سیکھے جو زیست کے گُر ہیں یادگار سارے
تا عمر جس نے ناصؔر معصومیت دکھائی
بھولیں گے کیسی شفقت، وہ لاڈ و پیار سارے

42