| وفا کا ارادہ جو دل میں بسا ہے |
| یہ سودا عجب ہے، یہ کیسا نشہ ہے |
| کسی کو خبر کیا، یہ دل کس طرح اب |
| فراقِ صنم میں، سسکتا رہا ہے |
| چمن میں جو دیکھا گلوں کو ہنستے |
| خیالِ بہاراں، ہمیں کیوں رلا ہے |
| نہ کوئی رفیق اب، نہ کوئی ہمارا |
| جہاں میں جو دیکھا، ہر اک بے وفا ہے |
| چلے آؤ ساقی، پلا دو وہ مے اب |
| جو غم کو بھلائے، وہ جامِ شفا ہے |
| یہ دنیا ہے فانی، یہاں کیا رکھا ہے |
| جو باقی رہے گی، فقط وہ بقا ہے |
| ازل سے جو دل میں، چبھن سی رہی تھی |
| اسی درد کی اب، ہمیں انتہا ہے |
| "ندیم" اب یہ آنسو، نہ رکتے ہیں دل سے |
| یہ شاید کسی غم کی، ایک ابتدا ہے |
معلومات