ترے ساتھ جو بھی صنم بیٹھتے ہیں
زمیں پر تو وہ لوگ کم بیٹھتے ہیں
نہیں بیٹھتے جب مرے ساتھ تم تو
مرے ساتھ درد و الم بیٹھتے ہیں
ہمیں خانہ ویرانیوں کا سبب ہیں
نہ تم بیٹھتے ہو نہ ہم بیٹھتے ہیں
خیالوں میں ہوتے ہیں پہلو میں تیرے
مگر ہم حقیقت میں کم بیٹھتے ہیں
مقدر پہ انکے نہ کیوں رشک آئے
ترے ساتھ جو دم بدم بیٹھتے ہیں

0
35