بس یہی ہے گزارشات کا محور
اُسے پانا مری حیات کا محور
وہ جو اے یار تیز بولتی ہے
وُہی ہے میری ذات کا محور
ساری شب اُس کو سوچتا ہوں مَیں
بس یہی کچھ ہے رات کا محور
عقل کی بات سے کیا لینا
دل ہے اِس واردات کا محور
سوچتا ہوں کہ جلدی مر جاؤں
موت ہے حادثات کا محور

0
115